Friday, 5 February 2016

کبھی یا د آئے


کبھی یاد آئے تو پوچھنا
ذرا اپنی خلوتِ شام سے
کسے عشق تھا تیری ذات سے؟

کسے پیار تھا تیرے نام سے
ذرا یاد کر کہ وہ کون تھا۔۔
جو کبھی تجھے بھی عزیز تھا
وہ جو مر مٹا تیرے نام پہ۔۔
وہ جو جی اٹھا تیرے نام سے
ہمیں بے رخی کا نہیں گلہ
کہ یہی وفاؤں کا ہے صلہ
مگر ایسا جرم تھا کون سا؟
گئے ہم دعا و سلام سے
کبھی یاد آئے تو پوچھنا
ذرا اپنی خلوتِ شام سے

No comments:

Post a Comment