Sunday, 21 February 2016

مجھے تم سے محبت ہے نوشی گیلانی



فضا میں جیسے خوشبوؤں کا
رقص جاگا ہے
سنہری تتلیاں پھر سے گلابوں کے لبوں کو
چھو کے آئی ہیں
درختوں کی کھلی بانہوں میں سائے
بات کرتے ہیں
اداسی اشک آنکھوں میں لیے اب دور جانکلی
اسی ڈھلتے ہوئے دن کی منڈیروں پر
چراغِ شام جلتاہے
تو دستِ مہرباں جیسے
میرے آنچل کے کونے سے، وفا کا
ایک لمحہ باندھ دیتاہے
مِرے صحنِ ہنر میں حرف و معنی کی
تلاوت سانس لیتی ہے
کوئی روشن ستارہ مسکراتاہے
سمندر گیت گاتا ہے

کمالِ عہدِ مستی ہے

جہاں پر موسم جاں بھی حیران لگتاہے
کوئی چہرہ مِرے دل کے بدن سے آن لگتاہے
یہی چپکے سے کہتا ہے
مجھے تم سے محبت ہے

مجھے تم سے محبت ہے !

نوشی گیلانی

No comments:

Post a Comment