ایسی آنکھیں نہیں دیکھی،ایسا کاجل نہیں دیکھا
ایسا جلوہ نہیں دیکھا ایسا چہرہ نہیں دیکھا
اس کے کنگن کا کھنکھنا جیسے بلبل کا چہکنا
اس کی پازیب کی چھم چھم جیسے برسات کا موسم
ایسا ساون نہیں دیکھا ایسی بارش نہیں دیکھی
اس کی میٹھی کوئل سی ہے بولی جیسے گیتوں کی رنگولی
سرخ گالوں کا پسینہ جیسے ساون کا مہینہ
ایسی آنکھیں نہیں دیکھی ایسا کاجل نہیں دیکھا...!
No comments:
Post a Comment