Monday, 8 February 2016

ATBAF ABRAK

محبت مل کے بچھڑے تو اسے قدرت سمجھ لینا
کہاں تجھ کو سمجھ ہے یہ , تیرا اچھا برا کیا ہے
تو راہوں سے پلٹ آیا , تجھے کیا غم ارے ناداں
جو منزل پا کے ہیں بھٹکے ,وہی جانیں سزا کیا ہے
تو جب تک جیت میں رہتا,سمجھتا ناخدا خود کو
مگر جب ہار ہے ملتی , پتا لگتا خدا کیا ہے
بہت ہے جی کے دیکھا تو , نہیں جینا تجھے آیا
ذرا یہ کھوج تو کر لے کہ تیری بھی خطا کیا ہے
بہت استاد ہیں دیکھے , نہیں ملتا زمانے سا
جو ہیں سیکھے سبق اس سے, وہی سمجھیں بلا کیا ہے
تو مال و زر پہ اتراتا , تجھے رنگ جہاں بھاتا
مگر جب جشن ہے تھمتا , پتہ چلتا بچا کیا ہے
ذرا سا خار چبھ جائے تو سمجھے وقت ہے آیا
کہاں کوئی بتا پایا کہ آخر یہ قضا کیا ہے
یہ دنیا عارضی میلہ, یہاں سے سب کو ہے جانا
اگر ہر آنکھ نہ ہو نم تو مرنے کا مزا کیا ہے
......................................................اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment